ابھی اس کی ضرورت تھی

صف ماتم بچھی ہے

سخن کا آخری در بند ہونے کی خبر نے

کھڑکیوں کے پار بیٹھے غمگساروں کو

یہ کیسی چپ لگا دی ہے

یہ کس کی ناگہانی موت پر سرگوشیوں کی آگ روشن ہے

کسی کے کنج لب سے کوئی تارا میرے دل پر آن پڑتا ہے

برا ہو موت کا جس نے مرے فریاد رس کی جان لے لی ہے

ابھی اس کی ضرورت تھی

میں اس دنیا کے اک گوشے میں بیٹھا سوچتا ہوں

آج اس ویران منڈلی میں

میں کس کو پرسہ دینے کے لیے آیا ہوں

مجھ کو تعزیت تو خود سے کرنا تھی

ابھی اس گھر سے اک میت سدھاری ہے

دم رخصت

کسی نے نکہت زلف پریشاں کا نہیں پوچھا

کسی نے دکھ کے اندر روشنی کی چھب نہیں دیکھی

مکاں سے پھوٹنے والی روش پر

ایک بچہ رو رہا ہے

آج اس کے آنسوؤں کو کون پونچھے گا

کہ اس کے ساتھ جو شطرنج کی بازی لگاتا تھا

وہ اب زیر زمیں اک چادر سادہ کی خوشبو ہے

یہاں صبحیں بھی آئیں گی

یہاں شامیں بھی اتریں گی

مگر اک ہچکیاں لیتا ہوا بچہ

چراغ آرزو بن کر

سر طاق لحد گونگی زمیں کی لب کشائی تک پکارے گا

برا ہو موت کا جس نے مرے فریاد رس کی جان لے لی ہے

(1489) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Abhi Uski Zarurat Thi In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Abhi Uski Zarurat Thi is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Abhi Uski Zarurat Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Abhi Uski Zarurat Thi by Abbas Tabish in PDF.