سوال بے امان بن کے رہ گئے

سوال بے امان بن کے رہ گئے

جواب امتحان بن کے رہ گئے

حد نگاہ تک بلند فلسفے

گھروں کے سائبان بن کے رہ گئے

جو ذہن، آگہی کی کار گاہ تھے

خیال کی دکان بن کے رہ گئے

بیاض پر سنبھل سکے نہ تجربے

پھسل پڑے بیان بن کے رہ گئے

کرن کرن یقین جیسے راستے

دھواں دھواں گمان بن کے رہ گئے

ضیائیں بانٹتے تھے، چاند تھے کبھی

گہن لگا تو دان بن کے رہ گئے

مرا وجود شہر شہر ہو گیا

کہیں کہیں نشان 'بن' کے رہ گئے

کمر جواب دے کے جھک گئی بدن

سوالیہ نشان بن کے رہ گئے

میں فن کی ساعتوں کو لب نہ دے سکا

نقوش بے زبان بن کے رہ گئے

نفس نفس طلب طلب تھے سازؔ ہم

قدم قدم تکان بن کے رہ گئے

(1381) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sawal Be-aman Ban Ke Rah Gae In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Sawal Be-aman Ban Ke Rah Gae is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Sawal Be-aman Ban Ke Rah Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Sawal Be-aman Ban Ke Rah Gae by Abdul Ahad Saaz in PDF.