گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں

گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں

ہم ایسے لوگ اب ملیں حکایتوں کے درمیاں

لہولہان انگلیاں ہیں اور چپ کھڑی ہوں میں

گل و سمن کی بے پناہ چاہتوں کے درمیاں

ہتھیلیوں کی اوٹ ہی چراغ لے چلوں ابھی

ابھی سحر کا ذکر ہے روایتوں کے درمیاں

جو دل میں تھی نگاہ سی نگاہ میں کرن سی تھی

وہ داستاں الجھ گئی وضاحتوں کے درمیاں

صحیفۂ حیات میں جہاں جہاں لکھی گئی

لکھی گئی حدیث جاں جراحتوں کے درمیاں

کوئی نگر کوئی گلی شجر کی چھاؤں ہی سہی

یہ زندگی نہ کٹ سکے مسافتوں کے درمیاں

اب اس کے خال و خد کا رنگ مجھ سے پوچھنا عبث

نگہ جھپک جھپک گئی ارادتوں کے درمیاں

صبا کا ہاتھ تھام کر اداؔ نہ چل سکوگی تم

تمام عمر خواب خواب ساعتوں کے درمیاں

(802) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gulon Si Guftugu Karen Qayamaton Ke Darmiyan In Urdu By Famous Poet Ada Jafri. Gulon Si Guftugu Karen Qayamaton Ke Darmiyan is written by Ada Jafri. Enjoy reading Gulon Si Guftugu Karen Qayamaton Ke Darmiyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ada Jafri. Free Dowlonad Gulon Si Guftugu Karen Qayamaton Ke Darmiyan by Ada Jafri in PDF.