طلسمی غار کا دروازہ

روز آدھی رات کو

اک طلسمی غار کے

خفیہ دروازے کے سینے میں جنم لیتی ہیں غیبی دھڑکنیں

غار کی گہرائی میں

چلتے ہوئے سنگیت کے قدموں کی چاپ

رات کی اندھی ہوا کا ہاتھ پکڑے دور تک جاتی ہے ساتھ

ایک زہری سانپ

کھنچ آتا ہے سر کی چاہ میں

لاکھ خطرے ہیں ذرا سی راہ میں

بند دروازے کے پاس

نرم بھینی گھاس میں

بیٹھ جاتا ہے وہ کنڈلی مار کے

اور اپنا پھن اٹھائے

جھومتا رہتا ہے سر کی تان پر

کھیلتا رہتا ہے اپنی جان پر

ٹوٹتا ہے جس گھڑی سر کا بہاؤ

سانپ کو آتا ہے تاؤ

بند دروازے پہ غصہ میں پٹکتا ہے وہ سر

اور ڈس لیتا ہے اس کو اپنا زہری پھن اٹھا کر

صبح ہونے تک تو مر جاتا ہے دروازہ

مگر

روز آدھی رات کو

(726) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tilismi Ghaar Ka Darwaza In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Tilismi Ghaar Ka Darwaza is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Tilismi Ghaar Ka Darwaza Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Tilismi Ghaar Ka Darwaza by Adil Mansuri in PDF.