والد کے انتقال پر

وہ چالیس راتوں سے سویا نہ تھا

وہ خوابوں کو اونٹوں پہ لادے ہوئے

رات کے ریگزاروں میں چلتا رہا

چاندنی کی چتاؤں میں جلتا رہا

میز پر

کانچ کے اک پیالے میں رکھے ہوئے

دانت ہنستے رہے

کالی عینک کے شیشوں کے پیچھے سے پھر

موتیے کی کلی سر اٹھانے لگی

آنکھ میں تیرگی مسکرانے لگی

روح کا ہاتھ

چھلنی ہوا سوئی کی نوک سے

خواہشوں کے دیے

جسم میں بجھ گئے

سبز پانی کی سیال پرچھائیاں

لمحہ لمحہ بند میں اترنے لگیں

گھر کی چھت میں جڑے

دس ستاروں کے سایوں تلے

عکس دھندلا گئے

عکس مرجھا گئے

(1286) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Walid Ke Intiqal Par In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Walid Ke Intiqal Par is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Walid Ke Intiqal Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Walid Ke Intiqal Par by Adil Mansuri in PDF.