اس نے کیا ہے وعدۂ فردا آنے دو اس کو آئے تو

اس نے کیا ہے وعدۂ فردا آنے دو اس کو آئے تو

نام بدل دینا پھر میرا لوٹ کے واپس جائے تو

عرض تمنا کریں گے اس سے اگر نہ وہ ٹھکرائے تو

اس سے ضرور ملیں گے جا کر پہلے ہمیں بلائے تو

عزت نفس کا ہے یہ تقاضا حسن سلوک کریں دونوں

اس کو ہم لبیک کہیں گے رسم وفا نبھائے تو

صفحۂ ذہن پہ نقش ہے اس کا میرے ابھی تک ناز و نیاز

جیسے شرماتا تھا پہلے ویسے ہی شرمائے تو

روٹھنے اور منانے کے احساس میں ہے اک کیف و سرور

میں نے ہمیشہ اسے منایا وہ بھی مجھے منائے تو

کیوں رہتا ہے مجھ سے بد ظن ہے جو مرا منظور نظر

کچھ نہیں آتا میری سمجھ میں کوئی مجھے سمجھائے تو

خون جگر سے سینچوں گا گل زار تمنا اس کے لئے

باغ حیات میں گل محبت آ کر مرے کھلائے تو

فصل خزاں میں کیا ہوگا آثار نمایاں ہیں جس کے

فصل بہار میں برقیؔ اپنے دل کی کلی مرجھائے تو

(991) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usne Kiya Hai Wada-e-farda Aane Do Usko Aae To In Urdu By Famous Poet Ahmad Ali Barqi Azmi. Usne Kiya Hai Wada-e-farda Aane Do Usko Aae To is written by Ahmad Ali Barqi Azmi. Enjoy reading Usne Kiya Hai Wada-e-farda Aane Do Usko Aae To Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Ali Barqi Azmi. Free Dowlonad Usne Kiya Hai Wada-e-farda Aane Do Usko Aae To by Ahmad Ali Barqi Azmi in PDF.