کاروباری شہروں میں ذہن و دل مشینیں ہیں جسم کارخانہ ہے

کاروباری شہروں میں ذہن و دل مشینیں ہیں جسم کارخانہ ہے

جس کی جتنی آمدنی اتنا ہی بڑا اس کے حرص کا دہانہ ہے

یہ شعور زادے جو منفعت گزیدہ ہیں حیف ان کی نظروں میں

بے غرض ملاقاتیں اور خلوص کی باتیں فعل احمقانہ ہے

اپنی ذات سے قربت اپنے نام سے نسبت اپنے کام سے رغبت

اپنا خول ہی ان کا خطۂ مراسم ہے کوئے دوستانہ ہے

ہر خوشی کی محفل میں قہقہے لٹاتے ہیں خود ہی لوٹتے بھی ہیں

غم کی مجلسوں میں بھی سب کا اپنا اپنا سر اپنا اپنا شانہ ہے

جن بلند شاخوں پر نرم رو ہوائیں ہیں بجلیوں کا ڈر بھی ہے

ارتقا کے جنگل میں حادثات کی زد پر سب کا آشیانہ ہے

طرز باغبانی میں شدت نمو خیزی کیسے گل کھلائے گی

نیم وا شگوفوں کے رنگ دل فریبی میں بوئے تاجرانہ ہے

جگمگاتے بام و در جھلملاتے روزن ہیں چمچاتی دہلیزیں

ظاہری چمک عازمؔ طرۂ شرافت ہے رونق زمانہ ہے

(1108) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Karobari Shahron Mein Zehn-o-dil Mashinen Hain Jism KarKHana Hai In Urdu By Famous Poet Ainuddin Azim. Karobari Shahron Mein Zehn-o-dil Mashinen Hain Jism KarKHana Hai is written by Ainuddin Azim. Enjoy reading Karobari Shahron Mein Zehn-o-dil Mashinen Hain Jism KarKHana Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ainuddin Azim. Free Dowlonad Karobari Shahron Mein Zehn-o-dil Mashinen Hain Jism KarKHana Hai by Ainuddin Azim in PDF.