کیا کروں ظرف شناسائی کو

کیا کروں ظرف شناسائی کو

میں ترس جاتا ہوں تنہائی کو

خامشی زور بیاں ہوتی ہے

راستہ دیجئے گویائی کو

تیرے جلووں کی فراوانی ہے

اور کیا چاہئے بینائی کو

ان کی ہر بات بہت میٹھی ہے

منہ لگاتے نہیں سچائی کو

اے سمندر میں قتیل غم ہوں

جانتا ہوں تری گہرائی کو

بیٹھا رہتا ہوں اکیلا یوں ہی

یاد کر کے تری یکتائی کو

کھینچ لے جاتے ہیں کچھ دیوانے

اپنی جانب ترے سودائی کو

اف تماشہ گہ دنیا عازمؔ

کتنی فرصت ہے تماشائی کو

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Karun Zarf-e-shanasai Ko In Urdu By Famous Poet Ainuddin Azim. Kya Karun Zarf-e-shanasai Ko is written by Ainuddin Azim. Enjoy reading Kya Karun Zarf-e-shanasai Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ainuddin Azim. Free Dowlonad Kya Karun Zarf-e-shanasai Ko by Ainuddin Azim in PDF.