وحشت میں دل کتنا کشادہ کرنا پڑتا ہے

وحشت میں دل کتنا کشادہ کرنا پڑتا ہے

ان گیلی آنکھوں کو صحرا کرنا پڑتا ہے

مجھ کو اک آواز تری سننے کی کوشش میں

کتنے سناٹوں کا پیچھا کرنا پڑتا ہے

تب کھلتی ہے ہم پر قدر و قیمت پھولوں کی

جب کانٹوں کے ساتھ گزارا کرنا پڑتا ہے

یار بڑا بن کر رہنا آسان نہیں ہوتا

اپنے آپ کو کتنا چھوٹا کرنا پڑتا ہے

کوہ گراں حائل ہوتا ہے جس کے رستے میں

اک دن اس کو تیز دھماکہ کرنا پڑتا ہے

اپنے گھر کی باتیں عازمؔ گھر تک رکھنے میں

دیوار و در سے سمجھوتا کرنا پڑتا ہے

(818) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wahshat Mein Dil Kitna Kushada Karna PaDta Hai In Urdu By Famous Poet Ainuddin Azim. Wahshat Mein Dil Kitna Kushada Karna PaDta Hai is written by Ainuddin Azim. Enjoy reading Wahshat Mein Dil Kitna Kushada Karna PaDta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ainuddin Azim. Free Dowlonad Wahshat Mein Dil Kitna Kushada Karna PaDta Hai by Ainuddin Azim in PDF.