عروس البلاد

وسیع شہر میں اک چیخ کیا سنائی دے

بسوں کے شور میں ریلوں کی گڑگڑاہٹ میں

چہل پہل میں بھڑوں جیسی بھنبھناہٹ میں

کسی کو پکڑو سر راہ مار دو چاہے

کسی عفیفہ کی عصمت اتار دو چاہے!

وسیع شہر میں اک چیخ کیا سنائی دے!

عظیم شہر بڑے کاموں کے لیے ہیں میاں

وزیر اعلی کی تقریر، لیڈروں کے جلوس

سیاستوں کے مظاہر، خلوص بہر خلوص

یہ رت جگوں کی جگہ، ناؤ نوش کا گڑھ ہے

یہ تم سے کس نے کہا علم و ہوش کا گڑھ ہے

ابھی ابھی شہ قفقاز آئے ہیں دیکھو

معززین عروس البلاد سب مل کر

سپاس نامہ انہیں اس طرح کریں گے پیش

کہ جیسے دل کی کلی پھول ہو گئی کھل کر

پھر اس کے بعد کسی بینک کے بڑے کرتا

کوئی صفیر کسی دیش کے نئے مکھیا

مشیر صنعتی منصوبہ بندیوں کے لیے

جتن ثقافتی آئینہ سازیوں کے لیے

بڑے پلان، بڑی یوجنا، بڑی باتیں

ضیافتیں، بڑے ہوٹل، بڑی بڑی گھاتیں!

عظیم شہر بڑے کاموں کے لیے ہے میاں!

یہاں مزار ہیں ان کے بھی جن کے نام نہیں

سنہری شہر کی تسخیر کرنے آئے تھے

انہیں شکم سے بہت دور آگے جانا تھا

وہ اس جہان کی تعمیر کرنے آئے تھے!

بڑے دماغ تھے طباع تھے ذہین تھے سب

مگر سیاست دنیا میں کم ترین تھے سب

عظیم شہر بڑے کاموں کے لیے ہیں میاں

شکست دل کوئی راکٹ ہے جو دکھائی دے

عظیم شہر میں اک چیخ کیا سنائی دے!

(897) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Urus-ul-bilad In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Urus-ul-bilad is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Urus-ul-bilad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Urus-ul-bilad by Akhtar-ul-Iman in PDF.