جوانی حریف ستم ہے تو کیا غم

جوانی حریف ستم ہے تو کیا غم

تغیر ہی اگلا قدم ہے تو کیا غم

ہر اک شے ہے فانی تو یہ غم بھی فانی

مری آنکھ گر آج نم ہے تو کیا غم

مرے ہاتھ سلجھا ہی لیں گے کسی دن

ابھی زلف ہستی میں خم ہے تو کیا غم

خوشی کچھ ترے ہی لیے تو نہیں ہے

اگر حق مرا آج کم ہے تو کیا غم

مرے خوں پسینے سے گلشن بنیں گے

ترے بس میں ابر کرم ہے تو کیا غم

مرا کارواں بڑھ رہا ہے بڑھے گا

اگر رخ پہ گرد الم ہے تو کیا غم

یہ مانا کہ رہبر نہیں ہے مثالی

مگر اپنے سینے میں دم ہے تو کیا غم

مرا کارواں آپ رہبر ہے اپنا

یہ شیرازہ جب تک بہم ہے تو کیا غم

ترے پاس طبل و علم ہیں تو ہوں گے

مرے پاس زور قلم ہے تو کیا غم

(779) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jawani Harif-e-sitam Hai To Kya Gham In Urdu By Famous Poet Ali Jawwad Zaidi. Jawani Harif-e-sitam Hai To Kya Gham is written by Ali Jawwad Zaidi. Enjoy reading Jawani Harif-e-sitam Hai To Kya Gham Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Jawwad Zaidi. Free Dowlonad Jawani Harif-e-sitam Hai To Kya Gham by Ali Jawwad Zaidi in PDF.