جو دہائی دے رہا ہے کوئی سودائی نہ ہو

جو دہائی دے رہا ہے کوئی سودائی نہ ہو

اپنے ہی گھر میں کسی نے آگ دہکائی نہ ہو

راستے میں اس سے پہلے کب تھا اتنا اژدحام

جو تماشہ بن رہا ہے وہ تماشائی نہ ہو

جو ملا نظریں چرا کر چل دیا اب کیا کہیں

شہر میں رہ کر کبھی اتنی شناسائی نہ ہو

اپنی ہی آواز پر چونکے ہیں ہم تو بار بار

اے رفیقو بزم میں اتنی بھی تنہائی نہ ہو

میں شعاع مہر کا مارا سہی لیکن یہاں

کون ہے یارو جو اس سورج کا شیدائی نہ ہو

گنگ بھی ہیں دیکھ کر بدلے ہوئے منظر یہاں

اور ایسا بھی نہیں ہم میں کہ گویائی نہ ہو

میں تو اپنی ذات کا اک ریزۂ گم گشتہ ہوں

وہ مجھے ڈھونڈے گا کیا جو میرا شیدائی نہ ہو

(716) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Duhai De Raha Hai Koi Saudai Na Ho In Urdu By Famous Poet Ameen Rahat Chugtai. Jo Duhai De Raha Hai Koi Saudai Na Ho is written by Ameen Rahat Chugtai. Enjoy reading Jo Duhai De Raha Hai Koi Saudai Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameen Rahat Chugtai. Free Dowlonad Jo Duhai De Raha Hai Koi Saudai Na Ho by Ameen Rahat Chugtai in PDF.