ہمارے چہروں میں پنہاں ہیں زاویہ کیا کیا

ہمارے چہروں میں پنہاں ہیں زاویہ کیا کیا

دبی زبان میں کہتے ہیں آئنے کیا کیا

جبین خاک تجھے میں نے خوں سے سینچا تھا

مگر یہ تو نے دکھائے ہیں دائرے کیا کیا

ہمارے سر کی بلندی پہ وقت حیراں ہے

چکھے ہیں نوک سناں نے بھی ذائقے کیا کیا

تڑپ کے روح زمیں بوس ہو گئی ورنہ

بدن چٹان پہ اٹھتے تھے زلزلے کیا کیا

خرد قرار جو پائے تو ہم بھی دیکھیں گے

ہیں انتشار کے دامن میں مسئلے کیا کیا

ترا خیال کسی سائباں سے کم بھی نہیں

لگاتے رہ گئے سورج بھی قہقہے کیا کیا

شکستہ خوابوں کے جب آسمان کھلتے ہیں

بکھرتے نقش بھی دیتے ہیں حوصلے کیا کیا

ابھی بھی گھر کے لرزتے ہوئے چراغوں سے

ہوائے شب نے لگائے ہیں آسرے کیا کیا

تپش میں ٹوٹ کے پتے بکھر گئے عامرؔ

نظر کے پاؤں میں اٹھتے ہیں آبلے کیا کیا

(772) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamare Chehron Mein Pinhan Hain Zawiye Kya Kya In Urdu By Famous Poet Amir Nazar. Hamare Chehron Mein Pinhan Hain Zawiye Kya Kya is written by Amir Nazar. Enjoy reading Hamare Chehron Mein Pinhan Hain Zawiye Kya Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amir Nazar. Free Dowlonad Hamare Chehron Mein Pinhan Hain Zawiye Kya Kya by Amir Nazar in PDF.