ہم سے کیا خاک کے ذروں ہی سے پوچھا ہوتا

ہم سے کیا خاک کے ذروں ہی سے پوچھا ہوتا

زندگی ایک تماشا ہے تو دیکھا ہوتا

دیکھتے گر ہمیں عالم کو بہ انداز دگر

اور ہی دشت جنوں میں دل رسوا ہوتا

کیا کیا اہل محبت نے مگر تیرے لیے

ہم نے اک صحن‌ چمن اور بھی ڈھونڈا ہوتا

تم بھی ہوتے مے و نغمہ بھی دل شیدا بھی

اور ایسے میں اگر ابر برستا ہوتا

ہنس کے اک جام پلاتا کوئی دیوانے کو

پیار تو ہوتا مگر کاہے کو سودا ہوتا

تذکرے ہوتے رہے چاک گریبانوں کے

ہاں تری بزم طرب میں کوئی ایسا ہوتا

تشنہ لب کون ہے گو جام نہ آیا ہم تک

دور اک اور چلا خون جگر کیا ہوتا

خاک نے کتنے بد اطوار کئے ہیں پیدا

یہ نہ ہوتے تو اسی خاک سے کیا کیا ہوتا

اس سے ملنا ہی غضب ہو گیا ورنہ انجمؔ

در بدر پھرنے کا جھگڑا بھی نہ اٹھا ہوتا

(886) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Humse Kya KHak Ke Zarron Hi Se Puchha Hota In Urdu By Famous Poet Anjum Azmi. Humse Kya KHak Ke Zarron Hi Se Puchha Hota is written by Anjum Azmi. Enjoy reading Humse Kya KHak Ke Zarron Hi Se Puchha Hota Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Azmi. Free Dowlonad Humse Kya KHak Ke Zarron Hi Se Puchha Hota by Anjum Azmi in PDF.