دستار ہنر بخشش دربار نہیں ہے

دستار ہنر بخشش دربار نہیں ہے

صد شکر کہ شانوں پہ یہ سر بار نہیں ہے

اب تو یہ مکاں قتل گہیں بننے لگے ہیں

اچھا ہے وہ جس کا کوئی گھر بار نہیں ہے

تحریص و سزا سے نہیں بدلیں گے یہ بیاں ہم

اک بار نہیں جب ہے تو ہر بار نہیں ہے

ہر ایک پہ کھل جائے بلا فرق مراتب

ایسا ہو تو دہلیز پہ دربار نہیں ہے

آ جائے توازن میں یہ ماحول کی میزان

انصاف کے پلڑے میں مگر بار نہیں ہے

ظلمت سے نکل آئیں چمکتے ہوئے رستے

پر مشعل احساس شرر بار نہیں ہے

ہاتھ آئے گا کیا ساحل لب سے ہمیں انجمؔ

جب دل کا سمندر ہی گہر بار نہیں ہے

(751) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dastar-e-hunar BaKHshish-e-darbar Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Khaleeq. Dastar-e-hunar BaKHshish-e-darbar Nahin Hai is written by Anjum Khaleeq. Enjoy reading Dastar-e-hunar BaKHshish-e-darbar Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Khaleeq. Free Dowlonad Dastar-e-hunar BaKHshish-e-darbar Nahin Hai by Anjum Khaleeq in PDF.