باتیں پاگل ہو جاتی ہیں

میری بند گلی کے سارے گھر

کتنے عجیب سے لگتے ہیں

محرابی دروازے

جیسے مالیخولیا کی بیماری میں

دھیرے دھیرے مرتے شخص کی

کیچ بھری آنکھیں ہوں

آگے بڑھی ہوئی بلکونیاں

جیسے احمق اور ہونق لوگوں کی

لٹکی ہوئی تھوڑیاں ہوتی ہیں

اک دوجے میں الجھے

بیٹھک آنگن سونے والے کمرے

اور رسوئیاں

سارا یوں لگتا ہے

جیسے اک پاگل کی گنجل سوچیں ہوں

ان کے اندر رہنے والے

جیسے

میں بھی کیا پاگل ہوں

کیا کیا سوچتا رہتا ہوں

(649) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baaten Pagal Ho Jati Hain In Urdu By Famous Poet Anwar Fitrat. Baaten Pagal Ho Jati Hain is written by Anwar Fitrat. Enjoy reading Baaten Pagal Ho Jati Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Fitrat. Free Dowlonad Baaten Pagal Ho Jati Hain by Anwar Fitrat in PDF.