درد عروج پر آ جائے تو

آ ری میل کچیلی

بھوکی ننگی دنیا

میں نے اک دن تیری قیمت

اک کم بیش روپے رکھی تھی

اپنے کہے پر آج بہت شرمندہ ہوں

آ میں تیرے سنگ

اک آخری رقص کروں

آگ اور دھوئیں کی آمیزش سے

سدرہ بوس درخت بنائیں

اور پھر اس کے سائے تلے

ہم گرجیلے گیتوں کی لے پر

چھاتی سے چھاتی ٹکرائیں

قدم سے قدم ملائیں

کیا اتراتا منظر ہے

چرچر کرتے ماس کی باس میں

آوازوں کا کیا نایاب خزانہ ہے

یہ اک ایسی سمفنی ہے

جس میں خوف نہیں ہے

درد عروج پر آ جائے تو

خوف کہاں رہتا ہے

آہ کراہ کا ایسا سنگم

لفظوں میں کس نے باندھا ہے

جسم و صدا کے ایسے ایسے دائرے

بن جاتے ہیں جن میں

ازلی نر تک ابد مغنی خود بھی کھو جاتے ہیں

آ ہم چاروں سمت میں

آگ لگا دیں

دریا اور سمندر بھک سے اڑا دیں

خود کو بھسم کریں

اے ری دنیا

تیری کراہت سے مجھ کو

کچھ عشق ہی ایسا ہے

میں مرتا ہوں

تو بھی مر جا

(884) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dard Uruj Par Aa Jae To In Urdu By Famous Poet Anwar Fitrat. Dard Uruj Par Aa Jae To is written by Anwar Fitrat. Enjoy reading Dard Uruj Par Aa Jae To Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Fitrat. Free Dowlonad Dard Uruj Par Aa Jae To by Anwar Fitrat in PDF.