بے نشان قدموں کی کہکشاں پکڑتے ہیں

بے نشان قدموں کی کہکشاں پکڑتے ہیں

ہم بھی کیا دوانے ہیں آسماں پکڑتے ہیں

کوئی دل کو بھیجے ہے روشنی کی تحریریں

روزنوں میں کرنوں کی ڈوریاں پکڑتے ہیں

ذہن اس کے پیکر میں ڈوب ڈوب جاتا ہے

کھیلتے ہوئے بچے جب دھواں پکڑتے ہیں

آپ گہرے پانی کا اک بڑا سمندر ہیں

ہم تو ایک مانجھی ہیں مچھلیاں پکڑتے ہیں

اب کہاں اچھلتے ہیں دیکھ کر جہازوں کو

لیکن آج بھی بچے تتلیاں پکڑتے ہیں

گھر کے سارے دروازے جاگتے ہیں راتوں کو

بند بند کمروں کی چوریاں پکڑتے ہیں

یہ بھی اک بڑا فن ہے آج کل کے لوگوں میں

شعر کہہ نہیں سکتے خامیاں پکڑتے ہیں

(710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-nishan Qadmon Ki Kahkashan PakaDte Hain In Urdu By Famous Poet Asghar Mehdi Hosh. Be-nishan Qadmon Ki Kahkashan PakaDte Hain is written by Asghar Mehdi Hosh. Enjoy reading Be-nishan Qadmon Ki Kahkashan PakaDte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Mehdi Hosh. Free Dowlonad Be-nishan Qadmon Ki Kahkashan PakaDte Hain by Asghar Mehdi Hosh in PDF.