چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں

چہروں کو بے نقاب سمجھنے لگا تھا میں

سب کو کھلی کتاب سمجھنے لگا تھا میں

جلنا ہی چاہئے تھا مجھے اور جل گیا

انگاروں کو گلاب سمجھنے لگا تھا میں

یہ کیا ہوا کہ نیند ہی آنکھوں سے اڑ گئی

کچھ کچھ زبان خواب سمجھنے لگا تھا میں

اپنی ہی روشنی سے نظر کھا گئی فریب

ذروں کو آفتاب سمجھنے لگا تھا میں

پھر کیوں سزاے تشنہ لبی دی گئی مجھے

پانی کو بھی شراب سمجھنے لگا تھا میں

بنیاد اپنے گھر کی فضاؤں میں ڈال دی

بستی کو زیر آب سمجھنے لگا تھا میں

مجھ سے ہی ہو گئی ہے سوال وفا کی بھول

دنیا کو لا جواب سمجھنے لگا تھا میں

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chehron Ko Be-naqab Samajhne Laga Tha Main In Urdu By Famous Poet Asghar Mehdi Hosh. Chehron Ko Be-naqab Samajhne Laga Tha Main is written by Asghar Mehdi Hosh. Enjoy reading Chehron Ko Be-naqab Samajhne Laga Tha Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Mehdi Hosh. Free Dowlonad Chehron Ko Be-naqab Samajhne Laga Tha Main by Asghar Mehdi Hosh in PDF.