ایسا یہ درد ہے کہ بھلایا نہ جائے گا

ایسا یہ درد ہے کہ بھلایا نہ جائے گا

معیار عشق ان سے بڑھایا نہ جائے گا

اس بار ان سے کہہ دو قدم سوچ کر رکھیں

اجڑا جو پھر یہ شہر بسایا نہ جائے گا

جو لوگ بغض دل میں چھپائے ہیں آج بھی

ان سے مرے مکان میں آیا نہ جائے گا

حق بات بولنے سے کیا جس کسی نے خوف

محفل میں پھر کبھی بھی بلایا نہ جائے گا

تھے متفق تو بات سے میری سبھی مگر

شیوہ مرا خیال بنایا نہ جائے گا

شاید اسی لیے نہیں آئے وہ میرے پاس

جو آ گئے تو چھوڑ کے جایا نہ جائے گا

گر احترام کر نہ سکے بزم ناز کا

شرمندگی سے سر کو اٹھایا نہ جائے گا

زہر آب میرے واسطے وہ لے تو آئے گا

ساقی سے جام ہم کو پلایا نہ جائے گا

اسریٰؔ بنا لو شوق کو اپنے جنوں کی آگ

اک بار بجھ گئی تو جلایا نہ جائے گا

(1441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aisa Ye Dard Hai Ki Bhulaya Na Jaega In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. Aisa Ye Dard Hai Ki Bhulaya Na Jaega is written by Asra Rizvi. Enjoy reading Aisa Ye Dard Hai Ki Bhulaya Na Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad Aisa Ye Dard Hai Ki Bhulaya Na Jaega by Asra Rizvi in PDF.