بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے

بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے

بات بے بات یوں ہی خود سے الجھتا کیوں ہے

شور ایسے نہ کرے بزم میں خاموش رہے

اک تواتر سے خدا جانے دھڑکتا کیوں ہے

موم کا ہو کے بھی پتھر کا بنا رہتا تھا

اب یہ جذبات کی حدت سے پگھلتا کیوں ہے

ہجر کے جتنے بھی موسم تھے وہ کاٹے ہنس کر

پھر سر شام ہی یادوں میں سسکتا کیوں ہے

اس کے ہونے سے میں انکار کروں تو کیسے

عکس اس کا مری آنکھوں میں جھلکتا کیوں ہے

جب بھی خاموشی سے تنہائی میں بیٹھی جا کر

کرب سا اس کی رفاقت کا چھلکتا کیوں ہے

پھوٹ جائے یہ کسی طور کوئی ٹھیس لگے

بن کے پھوڑا سا وہ اب دل میں ٹپکتا کیوں ہے

جو مقدر میں لکھا تھا وہ ہوا ہے اسریٰؔ

خواب کی باتوں سے اس طرح مچلتا کیوں ہے

(1156) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-sabab KHauf Se Dil Mera Larazta Kyun Hai In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. Be-sabab KHauf Se Dil Mera Larazta Kyun Hai is written by Asra Rizvi. Enjoy reading Be-sabab KHauf Se Dil Mera Larazta Kyun Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad Be-sabab KHauf Se Dil Mera Larazta Kyun Hai by Asra Rizvi in PDF.