خزاں کا موسم

زوال پر تھی بہار کی رت

خزاں کا موسم عروج پر تھا

اداسیاں تھیں ہر ایک شے پر

چمن سے شادابیاں خفا تھیں

ان ہی دنوں میں تھی میں بھی تنہا

اداسی مجھ کو بھی ڈس رہی تھی

وہ گرتے پتوں کی سوکھی آہٹ

یہ صحرا صحرا بکھرتی حالت

ہمی کو میری کچل رہی تھی

میں لمحہ لمحہ سلگ رہی تھی

مجھے یہ عرفان ہو گیا تھا

حقیقت اپنی بھی کھل رہی تھی

کہ ذات اپنی ہے یوں ہی فانی

جو ایک جھٹکا خزاں کا آئے

تو زندگی کا شجر بھی اس پل

خموش و تنہا کھڑا ملے گا

مزاج اور خوش روی کے پتے

دلوں میں لوگوں کے مثل صحرا

پھریں گے مارے یہ یاد بن کر

کچھ ہی دنوں تک

مگر مقدر ہے ان کا فانی

کے لاکھ پتے یہ شور کر لیں

مزاج میں سرکشی بھی رکھ لیں

یا گریہ کر لیں اداس ہو لیں

تو فرق اسے یہ بس پڑے گا

زمین ان کو سمیٹ لے گی

ذرا سی پھر یہ جگہ بھی دے گی

کرشمہ قدرت کا ہے یہ ایسا

عروج پر ہے زوال اپنا

ہر ایک کو ہے پلٹ کے جانا

(1985) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHizan Ka Mausam In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. KHizan Ka Mausam is written by Asra Rizvi. Enjoy reading KHizan Ka Mausam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad KHizan Ka Mausam by Asra Rizvi in PDF.