وصل کی جو خواہش ہے

یہ بہت رلاتی ہے رات بھر جگاتی ہے

چین لینے دیتی ہے اور نہ رونے دیتی ہے

یوں تو ایک مدت سے

تم سے ہم ہیں بیگانہ

ساتھ چلتے رہنے کا نہ تو کوئی وعدہ ہے

پھر بھی دل میں جانے کیوں اک خلش سی رہتی ہے

دل میں یہ خیال اکثر آ کے ٹھہر جاتا ہے

ساتھ ساتھ چلتے ہم زندگی کے رستوں پر

ہر سفر ہنسی ہوتا تم جو میرے ساتھ ہوتے

لیکن اے مرے رہبر

اب تو خوف اس کا ہے خواب میں جو آئے تم

اور بے خیالی میں نام جو لیا ہم نے

سب ہی چونک جائیں گے مستقل سوالوں سے

لا جواب کر دیں گے

اس لیے میرے جانا

وصل کی جو خواہش ہے

اس کو بھول جاتی ہوں

اور تمہاری یادوں سے

اب وداع لیتی ہوں

(1763) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wasl Ki Jo KHwahish Hai In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. Wasl Ki Jo KHwahish Hai is written by Asra Rizvi. Enjoy reading Wasl Ki Jo KHwahish Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad Wasl Ki Jo KHwahish Hai by Asra Rizvi in PDF.