خواب اک جزیرہ ہے

جس کے چاروں‌ سمت اب تک

پانیوں کا ریلا ہے

ایسا سرد پانی کہ

جس میں کوئی اترے تو

روح سرد پڑ جائے

کانپ جائے سارا تن

کون یہ سمجھتا ہے

خواب کتنے ضدی ہیں

گول گول لہروں میں

ڈوب کر ابھرنے کا

حوصلہ سمیٹے یہ

ایسے کود پڑتے ہیں

جیسے کوئی مدت سے

پیاس میں تڑپتا ہو

اور سامنے اس کے

صرف ایک کوزہ ہو

جس میں چند قطرے ہوں

سن لو آنکھ کا قصہ

قرض اپنے خوابوں کا کس طرح چکاتی ہے

موج کے تھپیڑوں سے ریزہ ریزہ ہوتی ہے

لمحہ لمحہ جلتی ہے ٹوٹ کر برستی ہے

سرخ سرخ ڈوروں میں سب تھکن سمیٹے یہ

خواب کب سمجھتے ہیں آنکھ کی تڑپ کیا ہے

کتنے درد پلکوں پر یوں اٹھائے پھرتی ہے

گہرے اس سمندر میں کیسے کیسے طوفاں ہیں

توڑتے ہیں کیا کیا کچھ شور کیسے کرتے ہیں

خواب ایک جزیرہ ہے وہ کہاں سمجھتا ہے

اس کی ایک خواہش پر آنکھ کتنا روتی ہے

آنکھ کتنا روتی ہے

(1500) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHwab Ek Jazira Hai In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. KHwab Ek Jazira Hai is written by Asra Rizvi. Enjoy reading KHwab Ek Jazira Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad KHwab Ek Jazira Hai by Asra Rizvi in PDF.