ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

خوف کے شہر میں رہتے ہیں سو ڈر کاٹتے ہیں

پہلے بھر لیتے ہیں کچھ رنگ تمہارے اس میں

اور پھر ہم اسی تصویر کا سر کاٹتے ہیں

خواب مٹھی میں لیے پھرتے ہیں صحرا صحرا

ہم وہی لوگ ہیں جو دھوپ کے پر کاٹتے ہیں

سونپ کر اس کو ترے درد کے سارے موسم

پھر اسی لمحے کو ہم زندگی بھر کاٹتے ہیں

تو نہیں ہے تو ترے شہر کی تصویر میں ہم

سارے ویرانے بنا دیتے ہیں گھر کاٹتے ہیں

اس کی یادوں کے پرندوں کو اڑا کر اظہرؔ

دل سے اب درد کا اک ایک شجر کاٹتے ہیں

(941) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Ek Sans Mein Sadiyon Ka Safar KaTte Hain In Urdu By Famous Poet Azhar Naqvi. Ek Ek Sans Mein Sadiyon Ka Safar KaTte Hain is written by Azhar Naqvi. Enjoy reading Ek Ek Sans Mein Sadiyon Ka Safar KaTte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Naqvi. Free Dowlonad Ek Ek Sans Mein Sadiyon Ka Safar KaTte Hain by Azhar Naqvi in PDF.