لہو سے اٹھ کے گھٹاؤں کے دل برستے ہیں

لہو سے اٹھ کے گھٹاؤں کے دل برستے ہیں

بدن چھتوں کی طرح دھوپ میں جھلستے ہیں

ہم ایسے پیڑ ہیں جو چھاؤں باندھ کر رکھ دیں

شدید دھوپ میں خود سائے کو ترستے ہیں

ہر ایک جسم کے چاروں طرف سمندر ہے

یہاں عجیب جزیروں میں لوگ بستے ہیں

سبھی کو دھن ہے کہ شیشے کے بام و در ہوں مگر

یہ دیکھتے نہیں پتھر ابھی برستے ہیں

بہا کے لے گیا سیلاب راستے جن کے

وہ شہر اپنے خیالوں میں اب بھی بستے ہیں

مآل کیا ہے اجالوں کے ان دفینوں کا

جنہیں چھوئیں تو اندھیروں کے ناگ ڈستے ہیں

عجیب لوگ ہیں کاغذ کی کشتیاں گڑھ کے

سمندروں کی بلا خیزیوں پہ ہنستے ہیں

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lahu Se UTh Ke GhaTaon Ke Dil Baraste Hain In Urdu By Famous Poet Aziz Bano Darab Wafa. Lahu Se UTh Ke GhaTaon Ke Dil Baraste Hain is written by Aziz Bano Darab Wafa. Enjoy reading Lahu Se UTh Ke GhaTaon Ke Dil Baraste Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Bano Darab Wafa. Free Dowlonad Lahu Se UTh Ke GhaTaon Ke Dil Baraste Hain by Aziz Bano Darab Wafa in PDF.