ایسے ہی دن تھے کچھ ایسی شام تھی

ایسے ہی دن تھے کچھ ایسی شام تھی

وہ مگر کچھ اور ہنستی شام تھی

بہہ رہا تھا سرخ سورج کا جہاز

مانجھیوں کے گیت گاتی شام تھی

صبح سے تھیں ٹھنڈی ٹھنڈی بارشیں

پھر بھی وہ کیسی سلگتی شام تھی

گرم الاؤ میں سلگتی سردیاں

دھیمے دھیمے ہیر گاتی شام تھی

گھیر لیتے تھے طلائی دائرے

پانیوں میں بہتی بہتی شام تھی

عرش پر ہلتے ہوئے دو ہاتھ تھے

ساحلوں کی بھیگی بھیگی شام تھی

کتنی راتوں کو ہمیں یاد آئے گی

اپنی اکلوتی سہانی شام تھی

شاخ سے ہر سرخ پتی گر گئی

پھر وہی بوجھل سی پیلی شام تھی

چاندی چاندی رات کو یاد آئے گی

سونا سونا سی رنگیلی شام تھی

سولہویں زینے پہ سورج تھا عبیدؔ

جنوری کی اک سلونی شام تھی

(1125) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aise Hi Din The Kuchh Aisi Sham Thi In Urdu By Famous Poet Ejaz Obaid. Aise Hi Din The Kuchh Aisi Sham Thi is written by Ejaz Obaid. Enjoy reading Aise Hi Din The Kuchh Aisi Sham Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Obaid. Free Dowlonad Aise Hi Din The Kuchh Aisi Sham Thi by Ejaz Obaid in PDF.