سائے میں آبلوں کی جلن اور بڑھ گئی

سائے میں آبلوں کی جلن اور بڑھ گئی

تھک کر جو بیٹھے ہم تو تھکن اور بڑھ گئی

کل اس قدر تھا حبس ہمارے مکان میں

سنکی ہوا ذرا تو گھٹن اور بڑھ گئی

کانٹوں کی گفتگو سے خلش دل میں کم نہ تھی

پھولوں کے تذکرے سے چبھن اور بڑھ گئی

یہ باغباں ہمارے لہو کا کمال ہے

نیرنگئ بہار چمن اور بڑھ گئی

یہ ہجر کی ہے آگ مزاج اس کا اور ہے

اشکوں سے شعلگیٔ بدن اور بڑھ گئی

سیراب کر سکا نہ اسے میرا خون بھی

کچھ تشنگئ دار و رسن اور بڑھ گئی

حرف سپاس پیش کیا جب بھی وہ ملا

لیکن جبیں پہ اس کی شکن اور بڑھ گئی

تحریر کی جو ایک غزل اس کے نام پر

اعجازؔ آبروئے سخن اور بڑھ گئی

(1641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sae Mein Aablon Ki Jalan Aur BaDh Gai In Urdu By Famous Poet Ejaz Rahmani. Sae Mein Aablon Ki Jalan Aur BaDh Gai is written by Ejaz Rahmani. Enjoy reading Sae Mein Aablon Ki Jalan Aur BaDh Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Rahmani. Free Dowlonad Sae Mein Aablon Ki Jalan Aur BaDh Gai by Ejaz Rahmani in PDF.