آہستہ سے گزرو

گزرنا ہی اگر ٹھہرا

تو آہستہ سے گزرو

کوئی آہٹ نہ ہو پائے

ابھی رستے میں رستہ سو رہا ہے

ابھی ویرانی کے پہلو میں خوابیدہ ہے خاموشی

ابھی تنہائی سے لپٹی مسافت سو رہی ہے

کہیں ایسا نہ ہو

دشت تحیر جاگ جائے

لہو میں بے کراں غم کا سمندر جاگ جائے

ابھی تو پہلے ڈر ہی سے رگوں میں خامشی ہے

ابھی تو خون کی ہر بوند رک رک کے سرکتی ہے

ابھی غم دل میں

کچھ اس انداز سے کروٹ بدلتا ہے

نہیں ہوتا ذرا محسوس بھی وہ سانس لیتا ہے

بظاہر سو رہا ہے یہ سمندر

اس کو سونے دو

ہمیں بھی اپنے ہونے پر ذرا سا کھل کے رونے دو

گزرنا ہو تو اس منظر سے آہستہ

بہت آہستہ سے گزرو

ابھی تو دھوپ چھاؤں کا

تماشا ہو رہا ہے

ابھی اشجار کے سائے میں دریا سو رہا ہے

کوئی اس کے کنارے

بادلوں سا رو رہا ہے

(714) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aahista Se Guzro In Urdu By Famous Poet Faheem Shanas Kazmi. Aahista Se Guzro is written by Faheem Shanas Kazmi. Enjoy reading Aahista Se Guzro Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Shanas Kazmi. Free Dowlonad Aahista Se Guzro by Faheem Shanas Kazmi in PDF.