اب تو کچھ بھی یاد نہیں

کتنے منظر ٹوٹ کے گرتے رہتے ہیں

ان آنکھوں سے

یخ بستہ پاتالوں میں

کتنے دکھ ہر لمحہ لپٹے رہتے ہیں

اجلے پاؤں کے چھالوں سے

کن یادوں کا بوجھ اٹھائے

پھرتے ہیں

ہم ذہنوں میں

جو باقی نہیں حوالوں میں

چاندنی جیسے کتنے ہی جسم

ڈوبتے ڈوبتے چیخ رہے تھے

مٹی کے کچے پیالوں میں

اور اب تو کچھ ایسا ہے

جن کی خاطر ہم نے ساری عمر گنوائی

یاد نہیں وہ آئے

گزرے سالوں میں

(682) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab To Kuchh Bhi Yaad Nahin In Urdu By Famous Poet Faheem Shanas Kazmi. Ab To Kuchh Bhi Yaad Nahin is written by Faheem Shanas Kazmi. Enjoy reading Ab To Kuchh Bhi Yaad Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Shanas Kazmi. Free Dowlonad Ab To Kuchh Bhi Yaad Nahin by Faheem Shanas Kazmi in PDF.