ایرانی طلبا کے نام

یہ کون سخی ہیں

جن کے لہو کی

اشرفیاں چھن چھن، چھن چھن،

دھرتی کے پیہم پیاسے

کشکول میں ڈھلتی جاتی ہیں

کشکول کو بھرتی ہیں

یہ کون جواں ہیں ارض عجم

یہ لکھ لٹ

جن کے جسموں کی

بھرپور جوانی کا کندن

یوں خاک میں ریزہ ریزہ ہے

یوں کوچہ کوچہ بکھرا ہے

اے ارض عجم، اے ارض عجم!

کیوں نوچ کے ہنس ہنس پھینک دئے

ان آنکھوں نے اپنے نیلم

ان ہونٹوں نے اپنے مرجاں

ان ہاتھوں کی ''بے کل چاندی

کس کام آئی کس ہاتھ لگی''

اے پوچھنے والے پردیسی

یہ طفل و جواں

اس نور کے نو رس موتی ہیں

اس آگ کی کچی کلیاں ہیں

جس میٹھے نور اور کڑوی آگ

سے ظلم کی اندھی رات میں پھوٹا

صبح بغاوت کا گلشن

اور صبح ہوئی من من، تن تن،

ان جسموں کا چاندی سونا

ان چہروں کے نیلم، مرجاں،

جگ مگ جگ مگ، رخشاں رخشاں

جو دیکھنا چاہے پردیسی

پاس آئے دیکھے جی بھر کر

یہ زیست کی رانی کا جھومر

یہ امن کی دیوی کا کنگن!

(1687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Irani Talaba Ke Nam In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Irani Talaba Ke Nam is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Irani Talaba Ke Nam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Irani Talaba Ke Nam by Faiz Ahmad Faiz in PDF.