تنہائی کے آب رواں کے ساحل پر بیٹھا ہوں میں

تنہائی کے آب رواں کے ساحل پر بیٹھا ہوں میں

لہریں آتی جاتی رہتی ہیں دیکھا کرتا ہوں میں

کون سا لفظ ادا ہونے کا پس منظر ہے میرا وجود

کس کا ہول ہے میرے دل میں کیسا سناٹا ہوں میں

ہجر و وصال چراغ ہیں دونوں تنہائی کے طاقوں میں

اکثر دونوں گل رہتے ہیں اور جلا کرتا ہوں میں

خالی در و دیوار کی خوشبو پاگل رکھتی ہے مجھ کو

جانے کہاں وہ پھول کھلا ہے جس کا ماں جایا ہوں میں

سب یہ سوچتے ہیں فرحتؔ احساس تماشا ہے کوئی

میں یہ سوچتا رہتا ہوں کس مٹی کا پتلا ہوں میں

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tanhai Ke Aab-e-rawan Ke Sahil Par BaiTha Hun Main In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Tanhai Ke Aab-e-rawan Ke Sahil Par BaiTha Hun Main is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Tanhai Ke Aab-e-rawan Ke Sahil Par BaiTha Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Tanhai Ke Aab-e-rawan Ke Sahil Par BaiTha Hun Main by Farhat Ehsas in PDF.