جہاں بھر میں مرے دل سا کوئی گھر ہو نہیں سکتا

جہاں بھر میں مرے دل سا کوئی گھر ہو نہیں سکتا

کہ ایسی خاک پر ایسا سمندر ہو نہیں سکتا

رواں رہتا ہے کیسے چین سے اپنے کناروں میں

یہ دریا میری بیتابی کا مظہر ہو نہیں سکتا

کسی کی یاد سے دل کا اندھیرا اور بڑھتا ہے

یہ گھر میرے سلگنے سے منور ہو نہیں سکتا

بہت بے تاب ہوتا ہوں میں اس کو دیکھ کر لیکن

ستارہ تیری آنکھوں سے تو بڑھ کر ہو نہیں سکتا

یہ موج عمر ہر شے کو بہت تبدیل کرتی ہے

مگر جو سانس لیتا ہے وہ پتھر ہو نہیں سکتا

میں اس دنیا میں رہتا ہوں کہ جس دنیا کے لوگوں کو

خوشی کا ایک لمحہ بھی میسر ہو نہیں سکتا

(1338) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jahan Bhar Mein Mere Dil Sa Koi Ghar Ho Nahin Sakta In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Jahan Bhar Mein Mere Dil Sa Koi Ghar Ho Nahin Sakta is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Jahan Bhar Mein Mere Dil Sa Koi Ghar Ho Nahin Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Jahan Bhar Mein Mere Dil Sa Koi Ghar Ho Nahin Sakta by Ghulam Husain Sajid in PDF.