سسک رہی ہیں تھکی ہوائیں لپٹ کے اونچے صنوبروں سے

سسک رہی ہیں تھکی ہوائیں لپٹ کے اونچے صنوبروں سے

لہو کی مہکار آ رہی ہے کٹے ہوئے شام کے پروں سے

عجب نہیں خاک کی اداسی بھری نگاہوں کا اذن پا کر

پلٹ پڑیں ایک دن رواں پانیوں کے دھارے سمندروں سے

وہ کون تھا جو کہیں بہت دور کے نگر سے پکارتا تھا

وہ کیا صدا تھی کہ ایسی عجلت میں لوگ رخصت ہوئے گھروں سے

بدن میں پھر سانس لے رہا ہے الاؤ اندھی مسافتوں کا

نگاہ مانوس ہو رہی تھی ابھی پڑاؤ کے منظروں سے

میں ہوں مگر آج اس گلی کے سبھی دریچے کھلے ہوئے ہیں

کہ اب میں آزاد ہو چکا ہوں تمام آنکھوں کے دائروں سے

قلم کے اعجاز سے کسی پر انہیں میں کیا اختیار دوں گا

وہ جن کی تنظیم ہو سکی تھی نہ ان کے اپنے پیمبروں سے

جو ہو سکے تو وجود ہی کی کھری عدالت سے فیصلہ لو

فضول ہے جرم کے نتیجے میں داد خواہی ستم گروں سے

(1149) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sisak Rahi Hain Thaki Hawaen LipaT Ke Unche Sanobaron Se In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Sisak Rahi Hain Thaki Hawaen LipaT Ke Unche Sanobaron Se is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Sisak Rahi Hain Thaki Hawaen LipaT Ke Unche Sanobaron Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Sisak Rahi Hain Thaki Hawaen LipaT Ke Unche Sanobaron Se by Ghulam Husain Sajid in PDF.