متاع دید تو کیا جانیے کس سے عبارت ہے

متاع دید تو کیا جانیے کس سے عبارت ہے

چراغ خواب ہی کچھ دیر روشن ہو غنیمت ہے

کسی کے در پہ دستک دوں تو خود باہر نکلتا ہوں

خبر کیا کون سے گھر تک ترے غم کی ریاست ہے

سنورتے زاویوں میں مسکراتی شکل ہے میری

چٹختے آئنوں میں بھی کوئی میری ہی صورت ہے

ستاروں کے جلو میں اور کتنی دور تک لے جائیں

کہو تو صبح ہونے تک بھلا کتنی مسافت ہے

ندامت پھول سے نازک لبوں پر برف کی سل ہے

اور آنکھوں میں کسی بیتے ہوئے دن کی وضاحت ہے

مرے مشعل جلاتے ہی ستارہ ڈوب کر نکلا

میں سمجھا ہوں مجھے بھی لوٹ جانے کی اجازت ہے

کبھی مجبور کر دینا کبھی مجبور ہو جانا

یہی تیرا وطیرہ ہے یہی تیری سیاست ہے

مجھے اپنی قسم ساجدؔ میں اس کے کام آؤں گا

اگر یہ علم ہو جائے کسے میری ضرورت ہے

(957) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mata-e-did To Kya Jaaniye Kis Se Ibarat Hai In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Mata-e-did To Kya Jaaniye Kis Se Ibarat Hai is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Mata-e-did To Kya Jaaniye Kis Se Ibarat Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Mata-e-did To Kya Jaaniye Kis Se Ibarat Hai by Ghulam Husain Sajid in PDF.