افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی

افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی

شکست ہوتے ہیں کیا شہر اپنے اندر بھی

یہ آب و تاب اسی مرحلے پہ ختم نہیں

کوئی چراغ ہے اس آئنے سے باہر بھی

خمیر جس نے اٹھایا ہے خاک سے میرا

اسی نے خواب سے کھینچا ہے میرا جوہر بھی

میں ڈھونڈ لوں گا کوئی راستہ پلٹنے کا

جو بند ہوگا کبھی مجھ پہ آپ کا در بھی

کسی کے عکس منور کی چھوٹ سے ہے دنگ

تو میرے دم سے ہے یہ آئینہ مکدر بھی

یہ سیل شب ہی نہیں میرے واسطے جاری

رواں ہے میرے لیے صبح کا سمندر بھی

دہکنے والے فقط پھول ہی نہ تھے ساجدؔ

کھلے ہوئے تھے انہی کیاریوں میں اخگر بھی

(1164) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ufuq Se Aag Utar Aai Hai Mere Ghar Bhi In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Ufuq Se Aag Utar Aai Hai Mere Ghar Bhi is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Ufuq Se Aag Utar Aai Hai Mere Ghar Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Ufuq Se Aag Utar Aai Hai Mere Ghar Bhi by Ghulam Husain Sajid in PDF.