''دیوانوں کا نام ابد تک ہوتا ہے''

سنا ہے اس نے پڑھتے پڑھتے

آنکھوں کو حیران کیا ہے

پشت سے لپٹے آئینوں کے

زنگاروں کا دھیان کیا ہے

صدیوں پر پھیلی، ان دیکھی

روشنیوں کا گیان کیا ہے

پل دو پل وشرام کیا تھا

سنا ہے اس نے لکھتے لکھتے

دفتر میں اپنے جیون کے

دن کاٹے تو

راتوں کا وردان دیا ہے

گہری فکر کے موٹے موٹے

شیشے پہن کر

لفظوں میں نئے معنی اور مفہوم سمو کر

اور گمان کے دروازوں پر

نئے طور سے دستک دے کر

فکر کی اونچائی سے گزر کر

بڑے بڑے انعام ہیں پائے

دنیا کے سمان اٹھائے

لیکن اب تو

اپنے آرٹ کے تاج محل میں

اک تصویر سا لٹکا ہوا ہے

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Diwanon Ka Nam Abad Tak Hota Hai In Urdu By Famous Poet Hanif Tarin. Diwanon Ka Nam Abad Tak Hota Hai is written by Hanif Tarin. Enjoy reading Diwanon Ka Nam Abad Tak Hota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hanif Tarin. Free Dowlonad Diwanon Ka Nam Abad Tak Hota Hai by Hanif Tarin in PDF.