اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں

اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں

جلتے بجھتے چہرے ہیں اور مدھم مدھم سائے ہیں

آج بھی سورج کے بجھتے ہی ہلکی گہری شام ہوئی

آج بھی ہم نے تنہا گھر میں انگارے دہکائے ہیں

کون کسی کا دکھ سکھ بانٹے کون کسی کی راہ تکے

چاروں جانب چلتے پھرتے خود غرضی کے سائے ہیں

ان کی یاد میں پہروں رونا اپنی یہی بس عادت ہے

لوگ بھی کیسے دیوانے ہیں ہمیں ہنسانے آئے ہیں

ہم پیاسوں کے دل میں آگ لگانے کا ہے شوق حسنؔ

یا پھر بادل آج کسی کی زلفیں چھونے آئے ہیں

(840) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab Ke Yaro Barkha-rut Ne Manzar Kya Dikhlae Hain In Urdu By Famous Poet Hasan Rizvi. Ab Ke Yaro Barkha-rut Ne Manzar Kya Dikhlae Hain is written by Hasan Rizvi. Enjoy reading Ab Ke Yaro Barkha-rut Ne Manzar Kya Dikhlae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Rizvi. Free Dowlonad Ab Ke Yaro Barkha-rut Ne Manzar Kya Dikhlae Hain by Hasan Rizvi in PDF.