مکالمہ

''ہوا کے پردے میں کون ہے جو چراغ کی لو سے کھیلتا ہے

کوئی تو ہوگا

جو خلعت انتساب پہنا کے وقت کی رو سے کھیلتا ہے

کوئی تو ہوگا

حجاب کو رمز نور کہتا ہے اور پرتو سے کھیلتا ہے

کوئی تو ہوگا''

''کوئی نہیں ہے

کہیں نہیں ہے

یہ خوش یقینوں کے خوش گمانوں کے واہمے ہیں جو ہر سوالی سے بیعت اعتبار لیتے ہیں

اس کو اندر سے مار دیتے ہیں''

''تو کون ہے وہ جو لوح آب رواں پہ سورج کو ثبت کرتا ہے اور بادل اچھالتا ہے

جو بادلوں کو سمندروں پر کشید کرتا ہے اور بطن صدف میں خورشید ڈھالتا ہے

وہ سنگ میں آگ، آگ میں رنگ، رنگ میں روشنی کے امکان رکھنے والا

وہ خاک میں صوت، صوت میں حرف، حرف میں زندگی کے سامان رکھنے والا

نہیں کوئی ہے

کہیں کوئی ہے

کوئی تو ہوگا''

(1123) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mukalima In Urdu By Famous Poet Iftikhar Arif. Mukalima is written by Iftikhar Arif. Enjoy reading Mukalima Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Arif. Free Dowlonad Mukalima by Iftikhar Arif in PDF.