ایک مدت سے تو ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں

ایک مدت سے تو ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں

اور حد یہ ہے کہ کہنا ہے روانی میں ہوں میں

زندگی جکڑے ہوئے تھی مرے اندر مجھ کو

موت کے بعد لگا جیسے روانی میں ہوں میں

میرے ہونے پہ جہاں مجھ کو ہی شک ہوتا تھا

آج اس شہر کی نایاب نشانی میں ہوں میں

میرا کردار تو بالکل بھی نہیں مجھ جیسا

کوئی بتلائے مجھے کس کی کہانی میں ہوں میں

کتنی ہی طرح سے کاغذ پہ لکھوں خود کو مگر

مجھ کو معلوم ہے بس ایک معانی میں ہوں میں

خود کو تعمیر کروں اور بکھر بھی جاؤں

اپنی ناکام تمناؤں کے ثانی میں ہوں میں

قبر ویران مرے جسم سے بڑھ کر تو نہیں

کس لیے خوف زدہ نقل مکانی میں ہوں میں

حادثے درد گھٹن سارے وہی ہیں کیول

اب کے کردار کسی اور کہانی میں ہوں میں

میرے جذبات تو بوڑھوں کی طرح لگتے ہیں

صرف چہرہ یہ بتاتا ہے جوانی میں ہوں میں

(783) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Muddat Se To Thahre Hue Pani Mein Hun Main In Urdu By Famous Poet Imran Husain Azad. Ek Muddat Se To Thahre Hue Pani Mein Hun Main is written by Imran Husain Azad. Enjoy reading Ek Muddat Se To Thahre Hue Pani Mein Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Husain Azad. Free Dowlonad Ek Muddat Se To Thahre Hue Pani Mein Hun Main by Imran Husain Azad in PDF.