میں شجر ہوں اور اک پتا ہے تو

میں شجر ہوں اور اک پتا ہے تو

میری ہی تو شاخ سے ٹوٹا ہے تو

شاعری میں روز طوفاں سے لڑا

کیا سمندر میں کبھی اترا ہے تو

صبح تک سہمی رہیں آنکھیں مری

خواب کیسی راہ سے گزرا ہے تو

کیا خبر کب ساتھ میرا چھوڑ دے

آنکھوں میں ٹھہرا ہوا قطرہ ہے تو

کچھ کمی شاید تری مٹی میں ہے

جب سمیٹا دل تجھے بکھرا ہے تو

وقت رخصت تو برا مت کہہ اسے

عمر بھر اس جسم میں ٹھہرا ہے تو

بزدلی کیول مرے اندر ہے کیا

یوں مجھے حیرت سے کیوں تکتا ہے تو

یہ تری سازش ہے یا پھر اتفاق

میں جہاں ڈوبا وہیں ابھرا ہے تو

جو اندھیرے میں کہیں گم ہو گیا

سوچتا ہوں کیا وہی سایہ ہے تو

کیا خبر مخبر ہوا کا ہو وہی

اے دئیے جس کے لیے جلتا ہے تو

زندگی نے پھر تجھے الجھا لیا

میں نہ کہتا تھا ابھی بچہ ہے تو

(783) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Shajar Hun Aur Ek Patta Hai Tu In Urdu By Famous Poet Imran Husain Azad. Main Shajar Hun Aur Ek Patta Hai Tu is written by Imran Husain Azad. Enjoy reading Main Shajar Hun Aur Ek Patta Hai Tu Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Husain Azad. Free Dowlonad Main Shajar Hun Aur Ek Patta Hai Tu by Imran Husain Azad in PDF.