مل گئے پر حجاب باقی ہے

مل گئے پر حجاب باقی ہے

فکر ناز و عتاب باقی ہے

بات سب ٹھیک ٹھاک ہے پہ ابھی

کچھ سوال و جواب باقی ہے

گرچہ معجون کھا چکے لیکن

دور جام شراب باقی ہے

جھوٹے وعدے سے ان کے یاں اب تک

شکوۂ بے حساب باقی ہے

گاہ کہتے ہیں شام ہوئی ابھی

ذرۂ آفتاب باقی ہے

پھر کبھی یہ کہ ابر میں کچھ کچھ

پرتو ماہتاب باقی ہے

ہے کبھی یہ کہ تجھ پہ چھڑکیں گے

جو لگن میں شہاب باقی ہے

اور بھڑکے ہے اشتیاق کی آگ

اب کسے صبر و تاب باقی ہے

اڑ گئی نیند آنکھ سے کس کی

لذت خورد و خواب باقی ہے

ہے خوشی سب طرح کی، ناحق کا

خطرۂ انقلاب باقی ہے

ہے وہ دل کی دھڑک سو جوں کی توں

جی پر اس کا عذاب باقی ہے

جو بھرا شیشہ تھا ہوا خالی

پر وہ بوئے گلاب باقی ہے

اپنی امید تھی سو بر آئی

یاس شکل سراب باقی ہے

ہے یہی ڈول جب تک آنکھوں میں

دم بسان حباب باقی ہے

مثل فرمودۂ حضور انشاؔ

پھر وہی اضطراب باقی ہے

(1054) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mil Gae Par Hijab Baqi Hai In Urdu By Famous Poet Insha Allah Khan 'Insha'. Mil Gae Par Hijab Baqi Hai is written by Insha Allah Khan 'Insha'. Enjoy reading Mil Gae Par Hijab Baqi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Insha Allah Khan 'Insha'. Free Dowlonad Mil Gae Par Hijab Baqi Hai by Insha Allah Khan 'Insha' in PDF.