مری نظر سے جو نظریں بچائے بیٹھے ہیں

مری نظر سے جو نظریں بچائے بیٹھے ہیں

خبر بھی ہے انہیں کیا گل کھلائے بیٹھے ہیں

ہزار بار جلے جس سے بال و پر اپنے

اسی چراغ سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

جو شاخ شوخیٔ برق تپاں سے ہے مانوس

اسی پہ آج نشیمن بنائے بیٹھے ہیں

پھر اس کے وعدۂ فردا کا ہو یقیں کیسے

ہزار بار جسے آزمائے بیٹھے ہیں

شب فراق کی ہم تیرگی سے گھبرا کر

چراغ زخم غم دل جلائے بیٹھے ہیں

اسے حجاب کہوں یا کہوں پشیمانی

مرے مزار پہ وہ سر جھکائے بیٹھے ہیں

ہم ایک قطرۂ قلب حزیں میں اے اقبالؔ

غم حیات کے طوفاں چھپائے بیٹھے ہیں

(696) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Nazar Se Jo Nazren Bachae BaiThe Hain In Urdu By Famous Poet Iqbal Husain Rizvi Iqbal. Meri Nazar Se Jo Nazren Bachae BaiThe Hain is written by Iqbal Husain Rizvi Iqbal. Enjoy reading Meri Nazar Se Jo Nazren Bachae BaiThe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Husain Rizvi Iqbal. Free Dowlonad Meri Nazar Se Jo Nazren Bachae BaiThe Hain by Iqbal Husain Rizvi Iqbal in PDF.