وہ آ رہے ہیں وہ جا رہے ہیں مرے تصور پہ چھا رہے ہیں

وہ آ رہے ہیں وہ جا رہے ہیں مرے تصور پہ چھا رہے ہیں

کبھی ہیں دل میں کبھی جگر میں کبھی نظر میں سما رہے ہیں

جنوں نوازی ہے میری فطرت اسی سے حاصل ہے مجھ کو راحت

جو مجھ سے ہوش و خرد نے چھینا جنوں کے صدقہ وہ پا رہے ہیں

جگر کو روکوں یا دل کو تھاموں الٰہی کس کس کو میں سنبھالوں

مرے تصور کی انجمن میں وہ آج بن ٹھن کے آ رہے ہیں

لگائی دل میں کچھ ایسی تو نے یہ آتش سوزش محبت

بھڑک رہی ہے یہ اتنا پیہم ہم اس کو جتنا بجھا رہے ہیں

یہ راہ الفت کی ٹھوکریں ہیں انہیں نہ منزل سمجھ کے ٹھہرو

قدم بڑھاؤ وہ قافلہ ہے تمہارے ساتھی بلا رہے ہیں

ہیں رہروان رہ محبت نرالی رسمیں نرالی فطرت

جہاں لٹا کاروان الفت وہیں پہ منزل بنا رہے ہیں

نہ ہم کو شعر و سخن سے مطلب نہ عشرت انجمن سے مطلب

کسی کو اقبالؔ داستان غم محبت سنا رہے ہیں

(787) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Aa Rahe Hain Wo Ja Rahe Hain Mere Tasawwur Pe Chha Rahe Hain In Urdu By Famous Poet Iqbal Husain Rizvi Iqbal. Wo Aa Rahe Hain Wo Ja Rahe Hain Mere Tasawwur Pe Chha Rahe Hain is written by Iqbal Husain Rizvi Iqbal. Enjoy reading Wo Aa Rahe Hain Wo Ja Rahe Hain Mere Tasawwur Pe Chha Rahe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Husain Rizvi Iqbal. Free Dowlonad Wo Aa Rahe Hain Wo Ja Rahe Hain Mere Tasawwur Pe Chha Rahe Hain by Iqbal Husain Rizvi Iqbal in PDF.