ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں

ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں

کیسے بنتی ہے کوئی راہ گزر جانتے ہیں

بے گھری زاد سفر ہو تو ٹھہرنا کیسا

اتنے آداب تو یہ خاک بہ سر جانتے ہیں

راہ سنت بھی یہی جادۂ ہجرت بھی یہی

پاؤں رک جائیں جہاں بھی اسے گھر جانتے ہیں

کیا خبر ڈوب کے ابھریں کہ ابھر کر ڈوبیں

زیست کو ہم تو سمندر کا سفر جانتے ہیں

کتنی اس دور میں آزادی ہے مجبوروں کو

خوف کی آگ میں جلتے ہوئے پر جانتے ہیں

خشک ہونٹوں پہ لکھی ہے یہ کہانی کس نے

کہہ نہیں سکتے مگر دیدۂ تر جانتے ہیں

کوئی محرم ہے کہ محروم ہمیں کیا معلوم

ان سے پوچھو جو مقامات نظر جانتے ہیں

ہم کو آتے نہیں انداز ہنر مندیٔ فن

یہ الگ بات کہ توقیر ہنر جانتے ہیں

گھر سے باہر جو نکلتے ہی نہیں ہیں اطہرؔ

کتنی آسان تری راہ گزر جانتے ہیں

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Musafir Hain Ki Maqsud-e-safar Jaante Hain In Urdu By Famous Poet Ishaq Athar Siddiqui. Hum Musafir Hain Ki Maqsud-e-safar Jaante Hain is written by Ishaq Athar Siddiqui. Enjoy reading Hum Musafir Hain Ki Maqsud-e-safar Jaante Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishaq Athar Siddiqui. Free Dowlonad Hum Musafir Hain Ki Maqsud-e-safar Jaante Hain by Ishaq Athar Siddiqui in PDF.