آسمانوں سا کھلا پن بھی مجھے چاہئے ہے

آسمانوں سا کھلا پن بھی مجھے چاہئے ہے

پاؤں تھک جائیں تو مسکن بھی مجھے چاہئے ہے

دوستو تم سے امیدیں تو بہت کچھ تھیں پر اب

ایک معقول سا دشمن بھی مجھے چاہئے ہے

قبل منزل کہیں لٹ جانے کی حسرت ہے بہت

راہبر ہی نہیں رہزن بھی مجھے چاہئے ہے

مسئلے کم نہیں ویسے ہی سلجھنے کے لیے

اور تری زلف کی الجھن بھی مجھے چاہئے ہے

وقت کے ساتھ بدلتی نہیں تحریر نہاد

تتلیاں دیکھوں تو بچپن بھی مجھے چاہئے ہے

اب تو اس شرط پہ چاہوں میں ترے حسن کی آنچ

آگ لگ جائے تو ساون بھی مجھے چاہئے ہے

(615) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aasmanon Sa Khula-pan Bhi Mujhe Chahiye Hai In Urdu By Famous Poet Izhar Varsi. Aasmanon Sa Khula-pan Bhi Mujhe Chahiye Hai is written by Izhar Varsi. Enjoy reading Aasmanon Sa Khula-pan Bhi Mujhe Chahiye Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Izhar Varsi. Free Dowlonad Aasmanon Sa Khula-pan Bhi Mujhe Chahiye Hai by Izhar Varsi in PDF.