سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے

سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے

اب کے آواز میں بجتے ہیں خزاں کے پتے

چڑھتے سورج پہ پڑیں سائے ہم آواروں کے

وہ دیا اب کے ہتھیلی پہ جلا کر چلیے

شام کو گھر سے نکل کر نہ پلٹنے والے

در و دیوار سے سائے ترے رخصت نہ ہوئے

بے وفا کہہ کے تجھے اپنا بھرم کیوں کھولیں

اے سبک گام ہمیں رہ گئے تجھ سے پیچھے

وا ہو آغوش محبت سے جو تنہائی میں

ایسا لگتا ہے کہ ہم پر کوئی سولی اترے

بات کرتے ہیں تو گونج اٹھتی ہے آواز شکست

اور قدم رکھیں تو گلیوں کی زمیں بج اٹھے

صدیوں میں بھی جو گزاریں تو نہ گزرے یارو

ہائے وہ لمحہ کہ جس میں کوئی پیارا بچھڑے

حشمیؔ گھر کے ستونوں سے لپٹ کر رونا

بے نوائی کے یہ انداز کہاں تھے پہلے

(788) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sans Lije To Bikhar Jate Hain Jaise Ghunche In Urdu By Famous Poet Jaleel Hashmi. Sans Lije To Bikhar Jate Hain Jaise Ghunche is written by Jaleel Hashmi. Enjoy reading Sans Lije To Bikhar Jate Hain Jaise Ghunche Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Hashmi. Free Dowlonad Sans Lije To Bikhar Jate Hain Jaise Ghunche by Jaleel Hashmi in PDF.