صبح خود بتائے گی تیرگی کہاں جائے

صبح خود بتائے گی تیرگی کہاں جائے

یہ چراغ کی جھوٹی روشنی کہاں جائے

جو نشیب آئے گا راستہ دکھائے گا

موڑ خود بتائے گا آدمی کہاں جائے

بڑھ کے دو قدم تو ہی اس کی پیٹھ ہلکی کر

یہ تھکا مسافر اے رہزنی کہاں جائے

ہاو ہو کی دنیا میں ماوتو کی دنیا میں

رنگ و بو کی دنیا میں سادگی کہاں جائے

بے تعلقی مسلک ہو چکا ہے دنیا کا

دوستی کہاں جائے دشمنی کہاں جائے

اب تو دھوپ آ پہنچی جھاڑیوں کے اندر بھی

اب پناہ لینے کو تیرگی کہاں جائے

کارواں نے چولہوں میں جھونک دی گھنی شاخیں

اب کہیں نہیں سایہ خستگی کہاں جائے

زخم دل تو کیا دو گے داغ سجدہ ہی دے دو

اب تمہاری چوکھٹ سے مظہریؔ کہاں جائے

(855) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae In Urdu By Famous Poet Jameel Mazhari. Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae is written by Jameel Mazhari. Enjoy reading Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Mazhari. Free Dowlonad Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae by Jameel Mazhari in PDF.