نوائے گمراہ شب

اے خواب خندہ

تجھے تو میں ڈھونڈنے چلا تھا

مجھے خبر ہی نہیں تھی تو میری انگلیوں میں کھلا ہوا ہے

مرے صدف میں ترے ہی موتی ہیں

میری جیبوں میں تیرے سکے کھنک رہے ہیں

نوائے گمراہ دشت شب کے نجوم تیری ہتھیلیوں پر چہک رہے ہیں

مرے خلا میں تمام سمتیں ترے خلا سے اتر رہی ہیں

مجھے خبر ہی نہ تھی

کہ میری نظر کی عینک میں تیرے شیشے جڑے ہوئے ہیں

تجھے تو میں ڈھونڈنے چلا تھا

تجھے تو میں ڈھونڈنے چلا تھا

کسی صلیب کہن پہ دار و رسن کے تاریک راستوں کی

تھکن میں فرہاد کوہ کن کی صدائے صد چاک میں کسی چوک

میں ابلتے ہوئے لہو میں کھلے گل طفل بے گنہ کے بکھرتے رنگوں

کی انگلی تھامے تجھے تو میں ڈھونڈنے چلا تھا

شب طرب ہے

شب طرب میں نہ ساز اترے نہ نور بکھرا

نہ بادلوں نے پھوار بھیجی

نہ جھیل نے ماہتاب اگلا

شب طرب ہے اے خواب خندہ

شب طرب میں مری طلب کا رباب بن جا

بجھی رگوں میں شراب بن جا

اے خواب خندہ مری انگیٹھی کا خواب بن جا

کہ شب کا آہن پگھلنے تک میری چمنیوں کے دھوئیں میں

جگنو ملہار گائیں

(825) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nawa-e-gumrah-e-shab In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Nawa-e-gumrah-e-shab is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Nawa-e-gumrah-e-shab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Nawa-e-gumrah-e-shab by Javaid Anwar in PDF.