نہیں ایسا بھی کہ یکسر نہیں رہنے والا

نہیں ایسا بھی کہ یکسر نہیں رہنے والا

دل میں یہ شور برابر نہیں رہنے والا

جس طرح خامشی لفظوں میں ڈھلی جاتی ہے

اس میں تاثیر کا عنصر نہیں رہنے والا

اب یہ کس شکل میں ظاہر ہو، خدا ہی جانے

رنج ایسا ہے کہ اندر نہیں رہنے والا

میں اسے چھوڑنا چاہوں بھی تو کیسے چھوڑوں؟

وہ کسی اور کا ہو کر نہیں رہنے والا

غور سے دیکھ ان آنکھوں میں نظر آتا ہے

وہ سمندر جو سمندر نہیں رہنے والا

جرم وہ کرنے کا سوچا ہے کہ بس اب کی بار

کوئی الزام مرے سر نہیں رہنے والا

میں نے حالانکہ بہت وقت گزارا ہے یہاں

اب میں اس شہر میں پل بھر نہیں رہنے والا

مصلحت لفظ پہ دو حرف نہ بھیجوں؟ جوادؔ

جب مرے ساتھ مقدر نہیں رہنے والا

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nahin Aisa Bhi Ki Yaksar Nahin Rahne Wala In Urdu By Famous Poet Javvad Shaikh. Nahin Aisa Bhi Ki Yaksar Nahin Rahne Wala is written by Javvad Shaikh. Enjoy reading Nahin Aisa Bhi Ki Yaksar Nahin Rahne Wala Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javvad Shaikh. Free Dowlonad Nahin Aisa Bhi Ki Yaksar Nahin Rahne Wala by Javvad Shaikh in PDF.